Jump to content

ہوشؔ اس پر کسی کا بس نہ چلا

From Wikisource
ہوشؔ اس پر کسی کا بس نہ چلا
by ہوش بلگرامی
323405ہوشؔ اس پر کسی کا بس نہ چلاہوش بلگرامی

ہوشؔ اس پر کسی کا بس نہ چلا
وقت جب آ گیا تو پھر نہ ٹلا

سوز باطن کے ہیں یہ سب جلوے
آگ روشن ہے لے چراغ جلا

نہ چلا دل پہ زندگی کا فریب
سخت لوہا اس آنچ سے نہ گلا

کہہ رہا تھا گدائے راہ نشین
جو بھلا تھا ہوا اسی کا بھلا

وہ مرا مدعا سمجھ کے رہے
ضبط فریاد سے نہ کام چلا

راز ہستی نہ کھل سکا اس پر
دل جو اپنی ہی آگ میں نہ جلا

کیا بہاروں کا اعتبار اے ہوشؔ
ہر نفس تاک میں ہے برق بلا


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.