ہوئے ہیں رام پیتم کے نین آہستہ آہستہ
Appearance
ہوئے ہیں رام پیتم کے نین آہستہ آہستہ
کہ جیوں پھاندے میں آتے ہیں ہرن آہستہ آہستہ
مرا دل مثل پروانے کے تھا مشتاق جلنے کا
لگی اس شمع سوں آخر لگن آہستہ آہستہ
گریباں صبر کا مت چاک کر اے خاطر مسکیں
سنے گا بات وو شیریں بچن آہستہ آہستہ
گل و بلبل کا گلشن میں خلل ہووے تو برجا ہے
چمن میں جب چلے وو گل بدن آہستہ آہستہ
ولیؔ سینے میں میرے پنجۂ عشق ستم گر نے
کیا ہے چاک دل کا پیرہن آہستہ آہستہ
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |