ہم نے تری خاطر سے دل زار بھی چھوڑا
Appearance
ہم نے تری خاطر سے دل زار بھی چھوڑا
تو بھی نہ ہوا یار اور اک یار بھی چھوڑا
کیا ہوگا رفوگر سے رفو میرا گریبان
اے دست جنوں تو نے نہیں تار بھی چھوڑا
دیں دے کے گیا کفر کے بھی کام سے عاشق
تسبیح کے ساتھ اس نے تو زنار بھی چھوڑا
گوشہ میں تری چشم سیہ مست کے دل نے
کی جب سے جگہ خانۂ خمار بھی چھوڑا
اس سے ہے غریبوں کو تسلی کہ اجل نے
مفلس کو جو مارا تو نہ زردار بھی چھوڑا
ٹیڑھے نہ ہو ہم سے رکھو اخلاص تو سیدھا
تم پیار سے رکتے ہو تو لو پیار بھی چھوڑا
کیا چھوڑیں اسیران محبت کو وہ جس نے
صدقے میں نہ اک مرغ گرفتار بھی چھوڑا
پہنچی مری رسوائی کی کیونکر خبر اس کو
اس شوخ نے تو دیکھنا اخبار بھی چھوڑا
کرتا تھا جو یاں آنے کا جھوٹا کبھی اقرار
مدت سے ظفرؔ اس نے وہ اقرار بھی چھوڑا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |