ہم سے کنارہ کیوں ہے ترے مبتلا ہیں ہم
Appearance
ہم سے کنارہ کیوں ہے ترے مبتلا ہیں ہم
اے بحر حسن آ ادھر آ آشنا ہیں ہم
ناقوس میکدے میں بجایا تو یہ کہا
بندے گناہ گار ترے اے خدا ہیں ہم
پروا نہیں ہے تم کو تو ہے تم پہ کیوں مریں
دوبھر نہ زندگی ہے نہ گھر سے سوا ہیں ہم
ہم سے کسی کے غمزۂ بے جا اٹھیں گے کیا
نازک مزاج لوگ ہیں ہم میرزا ہیں ہم
اب کیا بنے گی ان سے طبیعت بگڑ گئی
اب خوش رہیں وہ جان سے اپنی خفا ہیں ہم
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |