ہم سے دو چار بزم میں دھیان اور کی طرف
Appearance
ہم سے دو چار بزم میں دھیان اور کی طرف
آنکھ اس طرف لگائی ہے کان اور کی طرف
ابرو سے ہم شہید مژہ سے رقیب ہوں
تلوار ادھر لگائیے بان اور کی طرف
صید زبوں وہ ہوں جو رواں تیر ادھر ہوا
اس کی قضا نے بولی کمان اور کی طرف
ہم بیکسوں کی قبر سوا ہرگز اے فلک
نم گیر کو نہ ابر کے تان اور کی طرف
یا رب کرے جو حسن کی خیرات وہ صنم
میرے سوا کرے نہیں دان اور کی طرف
اترے نہ کس طرح مری آنکھوں میں خون شادؔ
دیتا مجھے دکھا کے ہے پان اور کی طرف
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |