Jump to content

ہم سے دو چار بزم میں دھیان اور کی طرف

From Wikisource
ہم سے دو چار بزم میں دھیان اور کی طرف
by شاد لکھنوی
323607ہم سے دو چار بزم میں دھیان اور کی طرفشاد لکھنوی

ہم سے دو چار بزم میں دھیان اور کی طرف
آنکھ اس طرف لگائی ہے کان اور کی طرف

ابرو سے ہم شہید مژہ سے رقیب ہوں
تلوار ادھر لگائیے بان اور کی طرف

صید زبوں وہ ہوں جو رواں تیر ادھر ہوا
اس کی قضا نے بولی کمان اور کی طرف

ہم بیکسوں کی قبر سوا ہرگز اے فلک
نم گیر کو نہ ابر کے تان اور کی طرف

یا رب کرے جو حسن کی خیرات وہ صنم
میرے سوا کرے نہیں دان اور کی طرف

اترے نہ کس طرح مری آنکھوں میں خون شادؔ
دیتا مجھے دکھا کے ہے پان اور کی طرف


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.