Jump to content

ہم سوچتے ہیں رات میں تاروں کو دیکھ کر

From Wikisource
ہم سوچتے ہیں رات میں تاروں کو دیکھ کر
by برج نرائن چکبست
298749ہم سوچتے ہیں رات میں تاروں کو دیکھ کربرج نرائن چکبست

ہم سوچتے ہیں رات میں تاروں کو دیکھ کر
شمعیں زمین کی ہیں جو داغ آسماں کے ہیں

جنت میں خاک بادہ پرستوں کا دل لگے
نقشے نظر میں صحبت پیر مغاں کے ہیں

اپنا مقام شاخ بریدہ ہے باغ میں
گل ہیں مگر ستائے ہوئے باغباں کے ہیں

اک سلسلہ ہوس کا ہے انساں کی زندگی
اس ایک مشت خاک کو غم دو جہاں کے ہیں


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.