ہم ذرے ہیں خاک رہ گزر کے
Appearance
ہم ذرے ہیں خاک رہ گزر کے
دیکھو ہمیں بام سے اتر کے
چپ ہو گئے یوں اسیر جیسے
جھگڑے تھے تمام بال و پر کے
وعدہ نہ دلاؤ یاد ان کا
نادم ہوں خود اعتبار کر کے
اے باد سحر نہ چھیڑ ہم کو
ہم جاگے ہوئے ہیں رات بھر کے
شبنم کی طرح حیات کے خواب
کچھ اور نکھر گئے بکھر کے
جب ان کو خیال وضع آیا
انداز بدل گئے نظر کے
یوں موت کے منتظر ہیں باقیؔ
مل جائے گا چین جیسے مر کے
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |