ہمارے آگے ترا جب کسو نے نام لیا
Appearance
ہمارے آگے ترا جب کسو نے نام لیا
دل ستم زدہ کو ہم نے تھام تھام لیا
قسم جو کھائیے تو طالع زلیخا کی
عزیز مصر کا بھی صاحب اک غلام لیا
خراب رہتے تھے مسجد کے آگے مے خانے
نگاہ مست نے ساقی کی انتقام لیا
وہ کج روش نہ ملا راستے میں مجھ سے کبھی
نہ سیدھی طرح سے ان نے مرا سلام لیا
مزا دکھاویں گے بے رحمی کا تری صیاد
گر اضطراب اسیری نے زیر دام لیا
مرے سلیقے سے میری نبھی محبت میں
تمام عمر میں ناکامیوں سے کام لیا
اگرچہ گوشہ گزیں ہوں میں شاعروں میں میرؔ
پہ میرے شور نے روئے زمیں تمام لیا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |