ہماری چاہ صاحب جانتے ہیں
Appearance
ہماری چاہ صاحب جانتے ہیں
کہوں کیا آہ صاحب جانتے ہیں
جلانا عاشقوں کا جان اے جاں
قیامت واہ صاحب جانتے ہیں
بھلا دینے کی زلفوں میں دلوں کو
نرالی راہ صاحب جانتے ہیں
تمہاری مست آنکھوں سے ہے بے خود
جسے آگاہ صاحب جانتے ہیں
تمہارے مکھڑے کی ذرہ جھلک ہے
کہ جس کو ماہ صاحب جانتے ہیں
ملو ہم سے وگرنہ پھر کسی روز
کبھی ناگاہ صاحب جانتے ہیں
محبؔ بے طرح کچھ تم سے کہے گا
وہی تیر آہ صاحب جانتے ہیں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |