ہزاروں طرح اپنا درد ہم اس کو سناتے ہیں
Appearance
ہزاروں طرح اپنا درد ہم اس کو سناتے ہیں
مگر تصویر کو ہر حال میں تصویر پاتے ہیں
بجھا دے اے ہوائے تند مدفن کے چراغوں کو
سیہ بختی میں یہ اک بد نما دھبہ لگاتے ہیں
مرتب کر گیا اک عشق کا قانون دنیا میں
وہ دیوانے ہیں جو مجنوں کو دیوانہ بتاتے ہیں
اسی محفل سے میں روتا ہوا آیا ہوں اے آسیؔ
اشارے میں جہاں لاکھوں مقدر بدلے جاتے ہیں
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |