ہائے جوانی
Appearance
آہ کسے دکھ درد بتاؤں
کس کو اپنا حال سناؤں
دل سے ہوتی راہ ہے دل کو
گھائل کی ہو خبر گھائل کو
کون ہے میری سننے والا
کون ہے اب سر دھننے والا
کون افسوس کرے اب مجھ پر
کون ہو مجھ کو دیکھ کے مضطر
اس سن میں یہ درد نہانی
ہائے جوانی ہائے جوانی
آہ امیدیں خاک ہوئیں سب
جینا اب اک قہر ہے یا رب
دنیا سے اللہ اٹھا لے
مجھ کو اس کے پاس بلا لے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |