Jump to content

گھر میں ساقیٔ مست کے چل کے

From Wikisource
گھر میں ساقیٔ مست کے چل کے
by سخی لکھنوی
303786گھر میں ساقیٔ مست کے چل کےسخی لکھنوی

گھر میں ساقیٔ مست کے چل کے
آج ساغر شراب کا چھلکے

سوگ میں میرے مہندی کے بدلے
لال کرتے ہیں ہاتھ مل مل کے

چھوڑیئے اب طواف کعبہ کا
دیر کی گرد ڈھونڈھئے چل کے

دل ہے پتھر سا ان کا بھاری ہے
ورنہ ہیں کان کے بہت ہلکے

تلوا کھجلا رہا ہے پھر میرا
یاد کرتے ہیں خار جنگل کے

آج مردہ سخیؔ کا روئے گا
اس جنازے کو دیکھنا چل کے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.