گو جوانی میں تھی کج رائی بہت

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
گو جوانی میں تھی کج رائی بہت
by الطاف حسین حالی
294110گو جوانی میں تھی کج رائی بہتالطاف حسین حالی

گو جوانی میں تھی کج رائی بہت
پر جوانی ہم کو یاد آئی بہت

زیر برقع تو نے کیا دکھلا دیا
جمع ہیں ہر سو تماشائی بہت

ہٹ پہ اس کی اور پس جاتے ہیں دل
راس ہے کچھ اس کو خود رائی بہت

سرو یا گل آنکھ میں جچتے نہیں
دل پہ ہے نقش اس کی رعنائی بہت

چور تھا زخموں میں اور کہتا تھا دل
راحت اس تکلیف میں پائی بہت

آ رہی ہے چاہ یوسف سے صدا
دوست یاں تھوڑے ہیں اور بھائی بہت

وصل کے ہو ہو کے ساماں رہ گئے
مینہ نہ برسا اور گھٹا چھائی بہت

جاں نثاری پر وہ بول اٹھے مری
ہیں فدائی کم تماشائی بہت

ہم نے ہر ادنیٰ کو اعلیٰ کر دیا
خاکساری اپنی کام آئی بہت

کر دیا چپ واقعات دہر نے
تھی کبھی ہم میں بھی گویائی بہت

گھٹ گئیں خود تلخیاں ایام کی
یا گئی کچھ بڑھ شکیبائی بہت

ہم نہ کہتے تھے کہ حالیؔ چپ رہو
راست گوئی میں ہے رسوائی بہت

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse