گوش کر فریاد عاشق جان کر
Appearance
گوش کر فریاد عاشق جان کر
نالۂ بلبل پہ اے گل کان کر
جب بدل کپڑے کفن کا دھیان کر
غسل میت جان جب اشنان کر
کھال مجھ محو مژہ کی جان کر
رکھ دیا چھلنی کا سینہ چھان کر
مٹ گئے اس کی چقوں کو دیکھ کر
بلبلے ابھرے جو سینہ تان کر
سخت جاں وہ ہوں جو ہو مجھ پر رواں
اسلحے رہ جائیں لوہا مان کر
آگ میں اپنے مثال شمع جل
پر زبان سے اف نہ اے نادان کر
نشتر مژگاں ہو بوندی کی کٹار
بوند بھر پانی پلا احسان کر
اے در یکتا جناب خضر نے
اک مجھے پایا زمانہ چھان کر
جسم زار قیس کا پوچھا جو حال
رکھ دیا مکڑی نے جالا تان کر
غم گناہوں کا نہ کھا شادؔ حزیں
رحمۃ للعالمیں پر دھیان کر
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |