Jump to content

گر ہو طمنچہ بند وہ رشک فرنگیاں

From Wikisource
گر ہو طمنچہ بند وہ رشک فرنگیاں
by غلام علی ہمدانی مصحفی
316379گر ہو طمنچہ بند وہ رشک فرنگیاںغلام علی ہمدانی مصحفی

گر ہو طمنچہ بند وہ رشک فرنگیاں
بانکے مغل بچے نہ کریں خانہ جنگیاں

شوخی مزاج اس کے سے اب تک گئی نہیں
ویسے ہی بانکپن ہیں وہی غولہ دنگیاں

بلبل کے اشک سرخ نے یہ کیا غضب کیا
جو تیلیاں قفس کی سبھی خوں میں رنگیاں

گردوں اگرچہ دن کو غزال سیاہ ہے
پر شب کو میرے ساتھ کرے ہے پلنگیاں

دیکھا نہ ہوگا وہ کبھی بیژنؔ نے چاہ میں
جو دن مجھے دکھاتی ہیں قسمت کی تنگیاں

عارض پہ تیرے جوشش خط سیاہ ہے
یا روم پر چڑھ آئی ہے یہ فوج زنگیاں

کیا جانے کس سے بگڑی ہے دریا میں مصحفیؔ
لہروں کے ہاتھوں میں ہیں جو تلواریں ننگیاں


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.