گر ہو طمنچہ بند وہ رشک فرنگیاں
Appearance
گر ہو طمنچہ بند وہ رشک فرنگیاں
بانکے مغل بچے نہ کریں خانہ جنگیاں
شوخی مزاج اس کے سے اب تک گئی نہیں
ویسے ہی بانکپن ہیں وہی غولہ دنگیاں
بلبل کے اشک سرخ نے یہ کیا غضب کیا
جو تیلیاں قفس کی سبھی خوں میں رنگیاں
گردوں اگرچہ دن کو غزال سیاہ ہے
پر شب کو میرے ساتھ کرے ہے پلنگیاں
دیکھا نہ ہوگا وہ کبھی بیژنؔ نے چاہ میں
جو دن مجھے دکھاتی ہیں قسمت کی تنگیاں
عارض پہ تیرے جوشش خط سیاہ ہے
یا روم پر چڑھ آئی ہے یہ فوج زنگیاں
کیا جانے کس سے بگڑی ہے دریا میں مصحفیؔ
لہروں کے ہاتھوں میں ہیں جو تلواریں ننگیاں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |