گریباں کو جنوں میں تا بہ دامن چاک ہونا تھا
Appearance
گریباں کو جنوں میں تا بہ دامن چاک ہونا تھا
جواب جادۂ صحرائے وحشت ناک ہونا تھا
تغافل کے گلے سن کر جھکا لیں تم نے کیوں آنکھیں
مرے شرمندہ کرنے کو ذرا بے باک ہونا تھا
نگاہ گرم کی بجلی سے جلنا تھا مقدر میں
کسی کو آگ ہونا تھا کسی کو خاک ہونا تھا
جو آنکھیں پوچھتیں اس کی تو دل میرا بتا دیتا
یہاں شرما کے جھکنا تھا یہاں بے باک ہونا تھا
تڑپ دل کی دکھانا تھا جلالؔ ان شوخ چشموں کو
وہیں کی بخت نے سستی جہاں چالاک ہونا تھا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |