گریباں سے ترے کس نے نکالا صبح خنداں کو
Appearance
گریباں سے ترے کس نے نکالا صبح خنداں کو
کیا کس نے نہاں دامن کی کلیوں سے گلستاں کو
اڑایا چٹکیوں میں میرے ذرے نے بیاباں کو
مرے قطرے نے پانی کر دیا ہر موج طوفاں کو
مری کشتی بھنور سے کھیلنے کا شوق رکھتی ہے
یہ کس نے کر دیا خاموش یا رب موج طوفاں کو
یہ کیا نغمہ تھا چھیڑا جو یکایک قلب مضطر نے
کہ میری نے نے رقصاں کر دیا سارے گلستاں کو
میں ہوں وہ قطرۂ شبنم کہ چمکا تیرے پرتو سے
لگی ہیں کھینچنے کرنیں مری مہر درخشاں کو
مرے ذوق فنا پر زندگی ہے خضر کی قرباں
مرے تلخانۂ غم میں ڈبو دو آب حیواں کو
کلیم طور معنی ہوں ید بیضا ہے میرا دل
منور کر دیا جس نے مرے چاک گریباں کو
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |