گرمیاں شوخیاں کس شان سے ہم دیکھتے ہیں
Appearance
گرمیاں شوخیاں کس شان سے ہم دیکھتے ہیں
کیا ہی نادانیاں نادان سے ہم دیکھتے ہیں
غیر سے بوسہ زنی اور ہمیں دشنامیں
منہ لیے اپنا پشیمان سے ہم دیکھتے ہیں
فصل گل اب کی جنوں خیز نہیں صد افسوس
دور ہاتھ اپنا گریبان سے ہم دیکھتے ہیں
آج کس شوخ کی گلشن میں حنا بندی ہے
سرو رقصاں ہیں گلستان سے ہم دیکھتے ہیں
اخترؔ زار بھی ہو مصحف رخ پر شیدا
فال یہ نیک ہے قرآن سے ہم دیکھتے ہیں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |