گئی فصل بہار گلشن سے
Appearance
گئی فصل بہار گلشن سے
بلبلوں اڑ چلو نشیمن سے
فاتحہ بھی پڑھا نہ تربت پر
جا کے لوٹ آئے میری مدفن سے
مجھ کو کافی تھی قید حلقۂ زلف
بیڑیاں کیوں بنائیں آہن سے
زلف کے پیچ سے نہ رہ غافل
دوستی کر دلا نہ دشمن سے
ہو گریباں کا چاک خاک رفو
تار ہاتھ آئے جب نہ دامن سے
ناز و عشوہ نیا نہیں سیکھا
شوخ طرار ہے لڑکپن سے
چھوڑ کر تم اگر گئے تنہا
جی نکل جائے گا مرے تن سے
ہے کئی دن سے منتظر رعناؔ
جلوہ دکھلاؤ آ کے چلمن سے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |