کی وفا یار سے ایک ایک جفا کے بدلے
Appearance
کی وفا یار سے ایک ایک جفا کے بدلے
ہم نے گن گن کے لیے خون وفا کے بدلے
کی سپرد در بت خانہ اجل نے مری خاک
کس کو سونپا مجھے ظالم نے خدا کے بدلے
لطف بیداد حیا غصہ تغافل شوخی
رنگ کیا کیا نہ تلون نے ادا کے بدلے
ہائے میں کشتۂ انداز ہوں یا رب کس کا
حور آئی مجھے لینے کو قضا کے بدلے
تیر سے تیغ سے خنجر سے سناں سے مارا
کئی پہلو مرے قاتل نے قضا کے بدلے
کفن اے گرد لحد دیکھ نہ میلا ہو جائے
آج ہی ہم نے یہ کپڑے ہیں نہا کے بدلے
عشق اللہ بچائے وہ مرض ہے فانیؔ
زہر بیمار کو دیتے ہیں دوا کے بدلے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |