کیوں کر چبھے نہ آنکھ میں گل خار کی طرح
Appearance
کیوں کر چبھے نہ آنکھ میں گل خار کی طرح
بھائی ہے دل کو ایک طرحدار کی طرح
حالت تلاش یار میں یہ ہو گئی مری
جاتا ہوں بیٹھ بیٹھ دل زار کی طرح
کیا دل میں خار رشک رخ یار کا چبھا
بگڑی ہوئی ہے کیوں گل گلزار کی طرح
ہے کچھ نہ کچھ وہاں بھی اثر درد عشق کا
آنکھ ان کی بھی ہے اس دل بیمار کی طرح
اے کاش میرے تار رگ جاں کو توڑ دے
قاتل کی تیغ یار کے اقرار کی طرح
کیفیؔ بٹھائیں آنکھوں پہ کیوں آپ کو نہ لوگ
چبھتی ہوئی ہے آپ کے اشعار کی طرح
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |