Jump to content

کیوں مرا حال قصہ خواں سے سنو

From Wikisource
کیوں مرا حال قصہ خواں سے سنو
by بیخود بدایونی
295535کیوں مرا حال قصہ خواں سے سنوبیخود بدایونی

کیوں مرا حال قصہ خواں سے سنو
یہ کہانی مری زباں سے سنو

غم ہی غم ہے مرے فسانے میں
دکھ ہی دکھ ہے اسے جہاں سے سنو

مجھ سے پوچھو تم اپنے جی کا حال
راز کی بات راز داں سے سنو

غم مرے دل میں تم ہو پردے میں
سچ تو ہے تم اسے کہاں سے سنو

چھپ گیا ہے فسانۂ بیخودؔ
کبھی تم بھی تو قصہ خواں سے سنو


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.