Jump to content

کیتا کہیں پکار اے غافل بیا بیا

From Wikisource
کیتا کہیں پکار اے غافل بیا بیا (1920)
by علیم اللہ
304396کیتا کہیں پکار اے غافل بیا بیا1920علیم اللہ

کیتا کہیں پکار اے غافل بیا بیا
پھرتا ہے کیوں تو بھول اپس کا پیا پیا

بوجھا ہے کیوں اجل کو اپس سے بعید کر
غفلت میں چپ عمر کو تو ضائع کیا کیا

اب تو سمجھ ٹک ایک ترا جان کون ہے
پاپا ہے جی کو جس نے موا نہیں جیا جیا

لیکن نہیں ہے کام ہر اک خام کا یہاں
عاشق وہی ہوا ہے کہ جو سر دیا دیا

پہنچا ہے جو کہ عشق میں منزل کو وصل کی
بے شک سکل جہاں میں ہوا بے ریا ریا

جو کوئی قدم کو اپنے رکھا راہ عشق میں
کہتے ہیں عاشقاں کی وہ منزل لیا لیا

دونوں جہاں سے کام نہیں مجھ کو اے علیمؔ
بس ہے مجھے کریم دیا سو ہیا ہیا


This work was published before January 1, 1929 and is anonymous or pseudonymous due to unknown authorship. It is in the public domain in the United States as well as countries and areas where the copyright terms of anonymous or pseudonymous works are 100 years or less since publication.