کیا یہ بت بیٹھیں گے خدا بن کر
Appearance
کیا یہ بت بیٹھیں گے خدا بن کر
اللہ اللہ اے برہمن کر
ہوگا برباد مثل کاغذ باد
سر کو کھینچا فلک پہ گر تن کر
خنجر و تیغ کر گلے پہ رواں
پھیر کر آنکھ کج نہ چتون کر
اے تری شان ہو گیا انساں
ایک مشت غبار بن ٹھن کر
پاک دامن ہے مریم ثانی
چشم تر طفل اشک کو جن کر
دل کے ڈسنے میں ہے یہ کالا ناگ
زلف پیچاں سے بل نہ ناگن کر
تو اگر ہڈیوں کا مالا ہے
اسم اعظم کی درد سمرن کر
ہے یہ چھلنی مزار شادؔ غریب
دھوپ آتی ہے لاش پر چھن کر
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |