Jump to content

کیا کہوں تم سے میں یارو کون ہوں

From Wikisource
کیا کہوں تم سے میں یارو کون ہوں (1866)
by شاہ آثم
304426کیا کہوں تم سے میں یارو کون ہوں1866شاہ آثم

کیا کہوں تم سے میں یارو کون ہوں
ہوں سراپا قیس صحرائے جنوں

چشم خوں افشاں مری رو دیں اگر
دشت ہو جاوے ابھی دریائے خوں

دار پر رکھیں مجھیں منصور وار
فاش کر دوں میں اگر راز دروں

عشق ہے گنجینۂ اصرار حق
پا نہیں سکتی اسے عقل زبوں

کون کر سکتا ہے مجھ دیوانہ کون
قید جز زنجیر و زلف پر فسوں

روبرو مستان جام عشق کے
دین کیا ہے اور کیا دنیائے دوں

اب تو آثمؔ عشق خادم شاہ میں
ہوں سراپا قیس صحرائے جنوں


This work was published before January 1, 1929 and is anonymous or pseudonymous due to unknown authorship. It is in the public domain in the United States as well as countries and areas where the copyright terms of anonymous or pseudonymous works are 100 years or less since publication.