کہتے ہیں نالۂ حزیں سن کے
Appearance
کہتے ہیں نالۂ حزیں سن کے
سو دل گداز ہیں دھن کے
سر اگر کاٹنا ہے چن چن کے
آستین چڑھاؤ چن چن کے
شمع و پروانہ شب کو تھے دل سوز
رہ گئے صبح تک وہ جل بھن کے
گھن لگا موت کا جو اعضا میں
استخواں خاک ہو گئے گھن کے
میں وہ نالاں ہوں جس کے ہم سایہ
کوستے ہیں فغاں مری سن کے
کٹ سکا کوہ غم نہ آخر کار
کوہ کن سر کو رہ گیا دھن کے
نام آور جو میرؔ تھے اے شادؔ
اب ہمیں اک نشان ہیں ان کے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |