Jump to content

کھویا ہوا سا رہتا ہوں اکثر میں عشق میں

From Wikisource
کھویا ہوا سا رہتا ہوں اکثر میں عشق میں
by ہادی مچھلی شہری
319200کھویا ہوا سا رہتا ہوں اکثر میں عشق میںہادی مچھلی شہری

کھویا ہوا سا رہتا ہوں اکثر میں عشق میں
یا یوں کہو کہ ہوش میں آنے لگا ہوں میں

یہ ابتدائے شوق کی حالت نہ ہو کہیں
محفل میں اس سے آنکھ چرانے لگا ہوں میں

اب کیوں گلہ رہے گا مجھے ہجر یار کا
بے تابیوں سے لطف اٹھانے لگا ہوں میں


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.