کون سا عشق بتاں میں ہمیں صدمہ نہ ہوا
Appearance
کون سا عشق بتاں میں ہمیں صدمہ نہ ہوا
درد فرقت نہ ہوا غم نہ ہوا کیا نہ ہوا
غیر نے بات تو کی بات تو پوچھی میری
خیر سے تم کو تو اتنا بھی سلیقہ نہ ہوا
محو حیرت ہیں تو دونوں ہیں تری محفل میں
ہم سے پردا ہوا آئینے سے پردا نہ ہوا
ان کی یہ خوبیٔ اخلاق کہ وعدہ تو کیا
میری یہ شومیٔ تقدیر کہ ایفا نہ ہوا
جذبۂ عشق سے ہم ان کو بلا لیتے رساؔ
یہ بھی کمبخت طبیعت کو گوارا نہ ہوا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |