کون برہم ہے زلف جاناں سے
Appearance
کون برہم ہے زلف جاناں سے
تنگ ہوں خاطر پریشاں سے
مژدہ اے خار دشت دست جنوں
گزرے ہم دامن و گریباں سے
دانت کس کا ہے جام پر ساقی
مے ٹپکتی ہے ابر نیساں سے
گر یہی رنگ ہے زمانے کا
باز آیا میں کفر و ایماں سے
بیٹھ جاتا ہے آ کے میرے پاس
جو نکلتا ہے بزم جاناں سے
حور عاشق نواز ہے کوئی
پہلے پوچھیں گے ہم یہ رضواں سے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |