کل پتنگ اس نے جو بازار سے منگوا بھیجا
Appearance
کل پتنگ اس نے جو بازار سے منگوا بھیجا
سادہ مانجھے کا اسے ماہ نے گولا بھیجا
نام کا اس کے جو میں کہہ کے معما بھیجا
یہ بھی حرکت ہے بری اس نے یہ فرما بھیجا
اس کی فرمائشیں کیا کیا نہ بجا لایا میں
کبھی پٹا کبھی لچکا کبھی گوٹا بھیجا
قیس و فرہاد کو جاگیر یہی عشق نے دی
ایک کو کوہ ملا ایک کو صحرا بھیجا
سوزن و شانہ و آئینہ خریدے ہم نے
کبھی بھیجا بھی تو اس گل کو یہ سودا بھیجا
پھر تہ خاک مرا داغ جگر تازہ ہوا
کس نے تربت پہ مری لالۂ حمرا بھیجا
عاشقوں میں اسے گنتے نہیں وارستہ مزاج
جس نے تا نوک قلم حرف تمنا بھیجا
داغ دل زخم جگر کلفت غم درد فراق
حضرت عشق نے کیا کیا نہیں تحفہ بھیجا
مصحفیؔ جا کے وہاں بھول گئے کیا ہم کو
کبھی یاران عدم نے جو نہ پرزہ بھیجا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |