کشتی میں کپی تیل کی انا انڈیل ڈال
Appearance
کشتی میں کپی تیل کی انا انڈیل ڈال
سوکھے ہیں بال آ کے مرے سر میں تیل ڈال
یا رب شب جدائی تو ہرگز نہ ہو نصیب
بندی کو یوں جو چاہے تو کولہو میں پیل ڈال
باجی نہ کر نصیحت بے جا جلے ہے دل
ہے آگ سی جو سینے میں اس کو کڑیل ڈال
ہوگا جو اس کا وصل تو تھل بیٹھیو رے جی
یہ ہجر کے جو دن ہیں تو اب ان کو جھیل ڈال
چڑھ مست ہے ددا کہیں اس کی یہ چل بجھے
رنگیںؔ خدا کے واسطے تو اس کو کھیل ڈال
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |