Jump to content

کرو نہ دیر جہاں میں جہاں سے آگے چلو

From Wikisource
کرو نہ دیر جہاں میں جہاں سے آگے چلو
by امیر اللہ تسلیم
317195کرو نہ دیر جہاں میں جہاں سے آگے چلوامیر اللہ تسلیم

کرو نہ دیر جہاں میں جہاں سے آگے چلو
یہاں گمان خطر ہے قدم بڑھائے چلو

یہاں فریب نشیب و فراز اکثر ہے
خدا کے واسطے اتنا نہ منہ اٹھائے چلو

شکستہ پا ہوں کہیں ساتھ سے نہ رہ جاؤں
مجھے بھی ہاتھ ذرا دوستو لگائے چلو

ابھی تو حسن عمل کا زمانہ باقی ہے
وہاں کی بگڑی ہوئی کچھ یہیں بنائے چلو

ادھر ادھر کہیں بھر کر ترارہ جا نہ پڑے
سمند عمر رواں کو ذرا دبائے چلو

عدم میں ترسو گے درد جگر کو اے تسلیمؔ
جو ہو سکے کوئی سینہ پہ تیر کھائے چلو


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.