کرشمہ سازئ دل دیکھتا ہوں
Appearance
کرشمہ سازئ دل دیکھتا ہوں
تمہیں اپنے مقابل دیکھتا ہوں
جہاں منزل کا امکاں ہی نہیں ہے
وہاں آثار منزل دیکھتا ہوں
صدا دی تو نے کیا جانے کہاں سے
مگر میں جانب دل دیکھتا ہوں
کہاں کا رہنما اور کیسی راہیں
جدھر بڑھتا ہوں منزل دیکھتا ہوں
اشارا ہے ترا طوفاں کی جانب
مگر میں ہوں کہ ساحل دیکھتا ہوں
محبت ہی محبت ہے جہاں پر
محبت کی وہ منزل دیکھتا ہوں
مرے ہاتھوں میں بھی ہے ساز لیکن
ابھی میں رنگ محفل دیکھتا ہوں
ترے ہاتھوں سے جو ٹوٹا تھا اک دن
وہی ٹوٹا ہوا دل دیکھتا ہوں
کبھی طوفاں ہی طوفاں ہے نظر میں
کبھی ساحل ہی ساحل دیکھتا ہوں
غرور حسن باطل پر نظر ہے
نیاز عشق کامل دیکھتا ہوں
مجازؔ اور حسن کے قدموں پہ سجدے
مآل زعم باطل دیکھتا ہوں
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |