Jump to content

کتاب پیدائش: باب نمبر 8

From Wikisource

پَیدائش باب 8
(1) پھر خُدا نے نُوح کو اور کُل جانداروں اور کُل چَوپایوں کو جو اُس کے ساتھ کشتی میں تھے یاد کِیا اور خُدا نے زمِین پر ایک ہوا چلائی اور پانی رُک گیا۔(2) اور سمندر کے سوتے اور آسمان کے دریچے بند کِئے گئے اور آسمان سے جو بارش ہورہی تھی تھم گئی۔(3) اور پانی زمِین پر سے گھٹتے گھٹتے ایک سو پچاس دِن کے بعد کم ہُؤا۔(4) اور ساتویں مہینے کی سترھویں تاریخ کو کشتی اراراط کے پہاڑوں پر ٹِک گئی۔(5) اور پانی دسویں مہینے تک برابر گٹھتا رہا اور دسویں مہینے کی پہلی تاریخ کو پہاڑوں کی چوٹیاں نظر آئیں۔(6) اور چالیس دِن کے بعد یُوں ہُؤا کہ نُوح نے کشتی کی کھڑکی جو اُس نے بنائی تھی کھولی۔(7) اور اُس نے ایک کوّے کو اُڑایا دِیا۔ سو وہ نِکلا اور جب تک کہ زمِین پر سے پانی سوکھ نہ گیا اِدھر اُدھر پھرتا رہا۔(8) پھر اُس نے ایک کُبوتری اپنے پاس سے اُڑادی تاکہ دیکھے کہ زمِین پر پانی گھٹا یا نہیں۔(9) پر کبُوتری نے پنجہ ٹیکنے کی جگہ نہ پائی اور اُن کے پاس کشتی کو لَوٹ آئی کِیُونکہ تمام رُویِ زمِین پر پانی تھا۔ تب اُس نے ہاتھ بڑھا کر اُسے لے لِیا اور اپنے پاس کشتی میں رکھّا۔(10) اور سات دِن ٹھہر کر اُس نے اُس کبُوتری کو پھر کشتی سے اُڑا دِیا۔(11) اور وہ کبُوتری شام کے وقت اُس کے پاس لَوٹ آئی اور دیکھا تو زَیتُون کی ایک تازہ پتی اُس کی چونچ میں تھی۔ تب نُوح نے معلُوم کِیا کہ پانی زمِین پر سے کم ہوگیا۔(12) تب وہ سات دِن اور ٹھہرا۔ اِس کے بعد پھر اُس کبُوتری کو اُڑایا پر وہ اُس کے پاس پھرکبھی نہ لَوٹی۔(13) اور چھ سَو پہلے برس کے پہلے مہینے کی پہلی تاریخ کو یُوں ہُؤا کہ زمِین سے پانی سُوکھ گیا اور نُوح نے کشتی کی چھت کھولی اور دیکھا کہ زمِین کی سطح سُوکھ گئی ہے۔(14) اور دُوسرے مہینے کی ستائسویں تاریخ کو زمِین بِالکل سُوکھ گئی۔(15) تب خُدا نے نُوح سے کہا کہ۔(16) کشتی سے باہر نِکل آ۔ تُو اور تیرے ساتھ تیری بیوی اور تیرے بیٹے اور تیرے بیٹوں کی بیویاں۔(17) اور اُن جانداروں کو بھی باہر نِکال لا جو تیرے ساتھ ہیں کیا پرندے کیا چَوپائے کیا زمِین کے رینگنے والے جاندار تاکہ وہ زمِین پر کثرت سے بچّے دیں اور بارور ہوں اور زمِین پر بڑھ جائیں۔(18) تب نُوح اپنی بیوی اور اپنے بیٹوں اور اپنے بیٹوں کی بیویوں کے ساتھ باہر نِکلا۔(19) اور سب جانور سب رینگنے والے جاندار۔ سب پرندے اور سب جو زمِین پر چلتے ہیں اپنی اپنی جِنس کے ساتھ کشتی سے نِکل گئے۔(20) تب نُوح نے خُداوند کے لِئے ایک مزبح بنایا اور سب پاک چَوپایوں اور پاک پرندوں میں سے تھوڑے سے لے کر اُس مذبح پر سوختنی قربانیاں چڑھائیں۔(21) اور خُداوند نے اُن کی راحت انگیز خُوشبو لی اور خُداوند نے اپنے دِل میں کہا کہ اِنسان کے سبب سے مَیں پھر کبھی زمِین پر لعنت نہیں بھیجُونگا کِیُونکہ اِنسان کے دِل کا خیال لڑکپن سے بُرا ہے اور نہ پھر سب جانداروں کو جَیسا اب کِیا ہے مارونگا۔(22) بلکہ جب تک زمِین قائِم ہے بیج بونا اور فصل کاٹنا۔ سردی اور تپش۔ گرمی اور جاڑا دِن اور رات موقوف نہ ہوں گے۔