کتاب پیدائش: باب نمبر 21
پَیدائش باب 21
(1) اور خُداوند نے جَیسا اُس نے فرمایا تھا سارہ پر نظر کی اور اُس نے اپنے وعدہ کے مُطابق سارہ سے کِیا۔(2) سو سارہ حاملہ ہوئی اور ابرہام کے لِئے اُس کے بُڑھاپے میں اُسی مُعیّن وقت پر جس کا ذِکر خُدا نے اُس سے کِیا تھا اُس کے بَیٹا ہُؤا۔(3) اور ابرہام نے اپنے بیٹے کا نام جو اُس سے سارہ کے پَیدا ہُؤا اِضحاق رکھّا۔(4) اور ابرہام نے خُدا کے حُکم کے مُطابق اپنے بیٹے اِضحاق کا ختنہ اُس وقت کِیا جب وہ آٹھ دِن کا ہُؤا۔(5) اور جب اُس کا بَیٹا اِضحاق اُس سے پَیدا ہُؤا تو ابرہام سَو برس کا تھا۔(6) اور سارہ نے کہا کہ خُدا نے مُجھے ہنسایا اور سب سُننے والے میرے ساتھ ہنسیں گے۔(7) اور یہ بھی کہا کہ بھلا کوئی ابرہام سے کہہ سکتا تھا کہ سارہ لڑکوں کو دُودھ پلائیگی؟ کِیُونکہ اُس سے اُس کے بُڑھاپے میں میرے ایک بَیٹا ہُؤا۔(8) اور وہ لڑکا بڑھا اور اُس کا دُودھ چُھڑایا گیا اور اِضحاق کے دُودھ چُھڑانے کے دِن ابرہام نے بڑی ضیافت کی۔(9) اور سارہ نے دیکھا کہ ہاجرہ مصری کا بَیٹا جو اُس کے ابرہام سے ہُؤا تھا ٹھٹھے مارتا ہے۔(10) تب اُس نے ابرہام سے کہا کہ اِس لَونڈی کو اور اُس کے بیٹے کا نِکال دے کِیُونکہ اِس لَونڈی کا بَیٹا میرے بیٹے اِضحاق کے ساتھ وارثِ نہ ہوگا۔(11) پر ابرہام کو اُس کے بیٹے کے باعث یہ بات نہایت بُری معلُوم ہوئی۔(12) اور خُدا نے ابرہام سے کہا کہ تُجھے اِس لڑکے اور اپنی لَونڈی کے باعِث بُرا نہ لگے۔ جو کُچھ سارہ تُجھ سے کہتی ہے تُو اُس کی بات مان کِیُونکہ اِضحاق سے تیری نسل کا نام چلے گا۔(13) اور اِس لَونڈی کے بیٹے سے بھی مَیں ایک قوم پَیدا کرونگا اِس لِئے کہ وہ تیری نسل ہے۔(14) تب ابرہام نے صبح سویرے اُٹھ کر روٹی اور پانی کی ایک مشک لی اور اُسے ہاجرہ کو دِیا بلکہ اُسے اُس کے کندھے پر دھر دِیا اور لڑکے کو بھی اُس کے حوالہ کرکے اُسے رُخصت کردِیا۔ سو وہ چلی گئی اور بیر سبع کے بیابان میں آوارہ پھِرنے لگی۔(15) اور جب مشک کا پانی ختم ہوگیا تو اُس نے لڑکے کو ایک جھاڑی کے نِیچے ڈال دِیا۔(16) اور آپ اُس کے مقابل ایک تِیر کے ٹپّے پر دُور جا بَیٹھی اور کہنے لگی کہ مَیں اِس لڑکے کا مرنا تو نہ دیکھوں۔ سو وہ اُس کے مُقابل بَیٹھ گئی اور چلاّ چلاّ کر رونے لگی۔(17) اور خُدا نے اُس لڑکے کی آواز سُنی اور خُدا کے فرشتہ نے آسمان سے حاجرہ کو پُکارہ اور اُس سے کہا کہ اَے ہاجرہ تجھ کو کیا ہُؤا؟ مت ڈر کِیُونکہ خُدا نے اُس جگہ سے جہاں لڑکا پڑا ہے اُس کی آواز سُن لی ہے۔(18) اُٹھ اور لڑکے کو اُٹھا اور اُسے اپنے ہاتھ سے سنبھال کِیُونکہ مَیں اُس کو ایک بڑی قوم بناؤنگا۔(19) پھر خُدا نے اُس کی آنکھیں کھولیں اور اُس نے پانی کا ایک کُوآں دیکھا اور جا کر مشک کو پانی سے بھر لِیا اور لڑکے کو پِلایا۔(20) اور خُدا اُس لڑکے کے ساتھ تھا اور وہ بڑا ہُؤا اور بیابان میں رہنے لگا اور تِیر انداز بنا۔(21) اور وہ فاران کے بیابان میں رہتا تھا اور اُس کی ماں نے مُلکِ مصر سے اُس کے لِئے بیوی لی۔(22) پھِر اُس وقت یُوں ہُؤا کہ ابی مَلِک اور اُس کے لشکر کے سردار فیکل نے ابرہام سے کہا کہ ہر کام میں جو تُو کرتا ہے خُدا تیرے ساتھ ہے۔(23) اِس لِئے تُو اب مُجھ سے خُدا کی قسم کھا کہ تُو نہ مُجھ سے نہ میرے بیٹے سے اور نہ میرے پوتے سے دغا کرے گا بلکہ جو مِہربانی مَیں نے تُجھ پر کی ہے وَیسی ہی تُو بھی مُجھ پر اور اِس مُلک پر جس میں تُونے قیام کِیا ہے کرے گا۔(24) تب ابرہام نے کہا کہ مَیں قسم کھاؤنگا۔(25) اور ابرہام نے پانی کے ایک کُوئیں کی وجہ سے جسے ابی مَلِک کے نوکروں نے زبردستی چھین لیا تھا ابی مَلِک کو جھِڑکا۔(26) ابی مَلِک نے کہا مُجھے خبر نہیں کہ کِس نے یہ کام کِیا اور تُونے بھی مُجھے نہیں بتایا اور نہ مَیں نے آج سے پہلے اِس کی بابت کُچھ سُنا۔(27) پھِر ابرہام نے بھیڑ بکریاں اور گائے بَیل لے کر ابی مَلِک کو دِئے اور دونوں نے آپس میں عہد کِیا۔(28) اور ابرہام نے بھیڑ کے سات مادہ بچّوں کو لے کر الگ رکھّا۔(29) اور ابی مَلِک نے ابرہام سے کہا کہ بھیڑ کے اِن سات مادہ بچّوں کو الگ رکھنے سے تیرا مطلب کیا ہے؟۔(30) اُس نے کہا کہ بھیڑ کے اِن ساتوں مادہ بچّوں کو تُو میرے ہاتھ سے لے تاکہ وہ میرے گواہ ہوں کہ مَیں نے کُوآں کھودا۔(31) اِسی لِئے اُس نے اُس مقام کا نام بیرسبع رکھّا کِیُونکہ وہیں اُن دونوں نے قسم کھائی۔(32) سو اُنہوں نے بیرسبع میں عہد کِیا۔ تب ابی مَلِک اور اُس کے لشکر کا سردار فِیکل دونوں اُٹھ کھڑے ہُوئے اور فلستیوں کے مُلک کو لَوٹ گئے۔(33) تب ابرہام نے بیرسبع میں جھاؤ کا ایک درخت لگایا اور وہاں اُس نے خُداوند سے جو ابدی کا خُدا ہے دُعا کی۔(34) اور ابرہام بہت دِنوں تک فلستیوں کے مُلک میں رہا۔