کاش مری جبین شوق سجدوں سے سرفراز ہو
Appearance
کاش مری جبین شوق سجدوں سے سرفراز ہو
یار کی خاک آستاں تاج سر نیاز ہو
ہم کو بھی پائمال کر عمر تری دراز ہو
مست خرام ناز ادھر مشق خرام ناز ہو
چشم حقیقت آشنا دیکھے جو حسن کی کتاب
دفتر صد حدیث راز ہر ورق مجاز ہو
سامنے روئے یار ہو سجدے میں ہو سر نیاز
یونہی حریم ناز میں آٹھوں پہر نماز ہو
اس کے حریم ناز میں عقل و خرد کو دخل کیا
جس کی گلی کی خاک کا ذرہ جہان راز ہو
تیری گلی میں پا کے جا جائے کہاں ترا گدا
کیوں نہ وہ بے نیاز ہو تجھ سے جسے نیاز ہو
بیدمؔ خستہ ہجر میں بن گئی جان زار پر
جس نے دیا ہے درد دل کاش وہ چارہ ساز ہو
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |