چھپا ہوں میں صدائے بانسلی میں
Appearance
چھپا ہوں میں صدائے بانسلی میں
کہ تا جاؤں پری رو کی گلی میں
نہ تھی طاقت مجھے آنے کی لیکن
بزور آہ پہنچا تجھ گلی میں
عیاں ہے رنگ کی شوخی سوں اے شوخ
بدن تیرا قبائے صندلی میں
جو ہے تیرے دہن میں رنگ و خوبی
کہاں یہ رنگ یہ خوبی کلی میں
کیا جیوں لفظ میں معنی سریجن
مقام اپنا دل و جان ولیؔ میں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |