چپکا چپکا پھرا نہ کر تو غم سے
Appearance
چپکا چپکا پھرا نہ کر تو غم سے
کیا حرف و سخن عیب ہے کچھ محرم سے
آخر کو رکے رہتے جنوں ہوتا ہے
اے میرؔ کوئی بات کیا کر ہم سے
![]() |
This work was published before January 1, 1930, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |