Jump to content

چلے چلو جہاں لے جائے ولولہ دل کا

From Wikisource
چلے چلو جہاں لے جائے ولولہ دل کا
by یاس یگانہ چنگیزی
300357چلے چلو جہاں لے جائے ولولہ دل کایاس یگانہ چنگیزی

چلے چلو جہاں لے جائے ولولہ دل کا
دلیل راہ محبت ہے فیصلہ دل کا

ہوائے کوچۂ قاتل سے بس نہیں چلتا
کشاں کشاں لیے جاتا ہے ولولہ دل کا

گلہ کسے ہے کہ قاتل نے نیم جاں چھوڑا
تڑپ تڑپ کے نکالوں گا حوصلہ دل کا

خدا بچائے کہ نازک ہے ان میں ایک سے ایک
تنک مزاجوں سے ٹھہرا معاملہ دل کا

دکھا رہا ہے یہ دونوں جہاں کی کیفیت
کرے گا ساغر جم کیا مقابلہ دل کا

ہوا سے وادئ وحشت میں باتیں کرتے ہو
بھلا یہاں کوئی سنتا بھی ہے گلہ دل کا

قیامت آئی کھلا راز عشق کا دفتر
بڑا غضب ہوا پھوٹا ہے آبلہ دل کا

کسی کے ہو رہو اچھی نہیں یہ آزادی
کسی کی زلف سے لازم ہے سلسلہ دل کا

پیالہ خالی اٹھا کر لگا لیا منہ سے
کہ یاسؔ کچھ تو نکل جائے حوصلہ دل کا


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.