چشم سے غافل نہ ہوا چاہئے
Appearance
چشم سے غافل نہ ہوا چاہئے
اس کے مقابل نہ ہوا چاہئے
دل کا ضرر جان کا نقصان ہے
اب کہیں مائل نہ ہوا چاہئے
ہے بت خونخوار بہت تند خو
بوسہ کے سائل نہ ہوا چاہئے
عقل کو دل چھوڑ رہ عشق میں
ہمرہ کاہل نہ ہوا چاہئے
روز تنزل میں ہے ماہ تمام
دہر میں کامل نہ ہوا چاہئے
یار کمر باندھئے انصاف پر
بر سر باطل نہ ہوا چاہئے
قتل کے قابل ہے یہ ؔجوشش ترا
غیر کے قاتل نہ ہوا چاہئے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |