Jump to content

پیری میں بھلا ڈھونڈھئے کیا بخت جواں کو

From Wikisource
پیری میں بھلا ڈھونڈھئے کیا بخت جواں کو
by جوشش عظیم آبادی
303065پیری میں بھلا ڈھونڈھئے کیا بخت جواں کوجوشش عظیم آبادی

پیری میں بھلا ڈھونڈھئے کیا بخت جواں کو
اب قطع محبت ہی ہوئی جسم سے جاں کو

موقوف کر اس بزم میں یہ چرب زبانی
اے شمع تو کٹوائے ہے کیوں اپنی زباں کو

بے نام و نشانی ہی بڑا نام و نشاں ہے
کیا نام و نشاں چاہئے بے نام و نشاں کو

اس منزل ہستی میں ٹھہرتا نہیں کوئی
کیا جانے کہ یہ قافلہ جاتا ہے کہاں کو

انسان تو ہے صورت حق کعبے میں کیا ہے
اے شیخ بھلا کیوں نہ کروں سجدے بتاں کو

ؔجوشش گل مضمون چمن طبع کا تیرے
دیکھے نہ کبھی تا بہ ابد روئے خزاں کو


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.