Jump to content

پہلے شرما کے مار ڈالا

From Wikisource
پہلے شرما کے مار ڈالا
by بیدم وارثی
298818پہلے شرما کے مار ڈالابیدم وارثی

پہلے شرما کے مار ڈالا
پھر سامنے آ کے مار ڈالا

ساقی نہ پلائی تونے آخر
ترسا ترسا کے مار ڈالا

عیسیٰ تھے تو مرنے ہی نہ دیتے
تم نے تو جلا کے مار ڈالا

بیمار الم کو تو نے ناصح
سمجھا سمجھا کے مار ڈالا

خنجر کیسا فقط ادا سے
تڑپا تڑپا کے مار ڈالا

یاد گیسو نے ہجر کی شب
الجھا الجھا کے مار ڈالا

فرقت میں ترے غم و الم نے
تنہا مجھے پا کے مار ڈالا

خنجر نہ ملا تو اس نے بیدمؔ
آنکھیں دکھلا کے مار ڈالا


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.