پھیر لیں آنکھیں مروت دیکھنا
Appearance
پھیر لیں آنکھیں مروت دیکھنا
اپنی الفت دیکھنا میری محبت دیکھنا
دو ہی دن میں کیا سے کیا تم ہو گئے
آئنے میں اپنی صورت دیکھنا
ڈھونڈھنے پر بھی نشاں ملتا نہیں
مر مٹوں کی شان غربت دیکھنا
آہ سے در پردہ اس کو لاگ ہے
آئنے کی یہ کدورت دیکھنا
داد مہجوری کی پھر ہے جستجو
دے نہ دھوکا اپنی قسمت دیکھنا
توبہ کرنا تو بہت آسان ہے
پھر بدل جائے گی نیت دیکھنا
منزل دنیا نہیں آرام گاہ
ہے ابھی روز قیامت دیکھنا
کر لے او سفاک ہر جور و جفا
رہ نہ جائے کوئی حسرت دیکھنا
کعبہ سے بت خانہ میں آ ہی گئے
کھینچ لائی شوقؔ قسمت دیکھنا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |