Jump to content

پھر بہار آئی مرے صیاد کو پروا نہیں

From Wikisource
پھر بہار آئی مرے صیاد کو پروا نہیں
by سعادت یار خان رنگین
294635پھر بہار آئی مرے صیاد کو پروا نہیںسعادت یار خان رنگین

پھر بہار آئی مرے صیاد کو پروا نہیں
اڑ کے میں پہنچوں چمن میں کیا کروں پر وا نہیں

جی جلا کر ایک بوسہ مانگتے ہیں بار سے
آگے یا قسمت وہ دیکھیں ہاں کرے ہے یا نہیں

حسرت و حرمان و یاس و حیرت رنج و تعب
کیا کہوں اس ہجر میں کیا کیا ہے اور کیا کیا نہیں

ہر کسی سے لگ چلے کیا ذکر ہے امکان کیا
ہم اسے پہچانتے ہیں خوب وہ ایسا نہیں

چار عنصر کی غزل رنگیںؔ کہو تم دوسری
ہے قسم تم کو علی جی کی یہ مت کہنا نہیں


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.