پا شکستوں کو جب جب ملیں گے آپ
Appearance
پا شکستوں کو جب جب ملیں گے آپ
سر راہ طلب ملیں گے آپ
ان سے پوچھا کہ کب ملیں گے آپ
بولے جب جاں بلب ملیں گے آپ
دل یہ کہہ کر خبر کو اس کی چلا
مجھ کو زندہ نہ اب ملیں گے آپ
عرصۂ حشر عید گاہ ہوا
سب سے مل لیں گے جب ملیں گے آپ
وصل میں بھی جبیں پہ ہوگی شکن
توڑنے کو غضب ملیں گے آپ
بے خودوں کو تلاش سے کیا کام
ہر جگہ بے طلب ملیں گے آپ
چھوڑ دی رخ پہ زلف سمجھے ہم
چھپ کے ایک آدھ شب ملیں گے آپ
چھیڑ مطرب ترانۂ شب وصل
ساز عیش و طرب ملیں گے آپ
یار جب مل گیا تو ہم سے جلالؔ
جو نہ ملتے تھے سب ملیں گے آپ
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |