Jump to content

پئے گناہ ہے تیری پناہ کی تخصیص

From Wikisource
پئے گناہ ہے تیری پناہ کی تخصیص (1905)
by مرزا آسمان جاہ انجم
317528پئے گناہ ہے تیری پناہ کی تخصیص1905مرزا آسمان جاہ انجم

پئے گناہ ہے تیری پناہ کی تخصیص
کہ ہے تجھی پہ ہر اک داد خواہ کی تخصیص

جو آپ سمجھے ہیں مجرم ہمیں تو کچھ نہیں ڈر
کہ کی ہے آپ ہی نے دو گواہ کی تخصیص

فراق یار میں بے روئے بن نہیں پڑتی
اثر کے واسطے کر دی ہے آہ کی تخصیص

نہ دل چراتے ہمارا نہ تم خجل ہوتے
پئے حجاب ہے نیچی نگاہ کی تخصیص

دکھاوے اور کوئی اپنا یار زہرہ جبیں
جو آسماں نہیں اس رشک ماہ کی تخصیص

پہنچ ہی جاتے کبھی پھر پھرا کے در پہ ترے
یہ تو نے کاہے کو کی ایک راہ کی تخصیص

تمام خلق خدا تجھ کو چاہنے لگتی
لگا نہ دیتا اگر تو پناہ کی تخصیص

وہ مجھ سے کہتے ہیں تم چاہتے نہیں مجھ کو
مرے ڈبونے کو کرتے ہیں چاہ کی تخصیص

ہے تیری ذرہ نوازی کی یہ دلیل ادنیٰ
کہ آسماں کے ہے ہمراہ جاہ کی تخصیص


Public domain
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.

PD-US //wikisource.org/wiki/%D9%BE%D8%A6%DB%92_%DA%AF%D9%86%D8%A7%DB%81_%DB%81%DB%92_%D8%AA%DB%8C%D8%B1%DB%8C_%D9%BE%D9%86%D8%A7%DB%81_%DA%A9%DB%8C_%D8%AA%D8%AE%D8%B5%DB%8C%D8%B5