وہ کون ہے جو مجھ پہ تأسف نہیں کرتا
Appearance
وہ کون ہے جو مجھ پہ تأسف نہیں کرتا
پر میرا جگر دیکھ کہ میں اف نہیں کرتا
کیا قہر ہے وقفہ ہے ابھی آنے میں اس کے
اور دم مرا جانے میں توقف نہیں کرتا
کچھ اور گماں دل میں نہ گزرے ترے کافر
دم اس لیے میں سورۂ یوسف نہیں کرتا
پڑھتا نہیں خط غیر مرا واں کسی عنواں
جب تک کہ وہ مضموں میں تصرف نہیں کرتا
دل فقر کی دولت سے مرا اتنا غنی ہے
دنیا کے زر و مال پہ میں تف نہیں کرتا
تا صاف کرے دل نہ مئے صاف سے صوفی
کچھ سود و صفا علم تصوف نہیں کرتا
اے ذوقؔ تکلف میں ہے تکلیف سراسر
آرام میں ہے وہ جو تکلف نہیں کرتا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |