Jump to content

وہ نہ آیا کبھی ادھر افسوس

From Wikisource
وہ نہ آیا کبھی ادھر افسوس (1940)
by سید ہمایوں میرزا حقیر
324252وہ نہ آیا کبھی ادھر افسوس1940سید ہمایوں میرزا حقیر

وہ نہ آیا کبھی ادھر افسوس
غیر کا ہو گیا مگر افسوس

ان کو ہوتی نہیں خبر افسوس
آہ کرتی نہیں اثر افسوس

جب سے وہ مے نہیں ہے پہلو میں
غم کدہ ہو گیا ہے گھر افسوس

اپنے کوٹھے پہ وہ نہیں آئے
آج نکلا نہیں قمر افسوس

یوں ہی روتا حقیرؔ وہ جاتے
مجھ پہ آتا انہیں اگر افسوس


This work is in the public domain in the United States because it was first published outside the United States (and not published in the U.S. within 30 days), and it was first published before 1989 without complying with U.S. copyright formalities (renewal and/or copyright notice) and it was in the public domain in its home country on the URAA date (January 1, 1996 for most countries).