وہ من گئے تو وصل کا ہوگا مزا نصیب
Appearance
وہ من گئے تو وصل کا ہوگا مزا نصیب
دل کی گرہ کے ساتھ کھلے گا مرا نصیب
کھائیں گے رحم آپ اگر دل بگڑ گیا
ہو جائے گا ملاپ اگر لڑ گیا نصیب
شب بھر جمال یار ہو آنکھوں کے روبرو
جاگیں نصیب جس کو ہو یہ رتجگا نصیب
پہرا دیا ہے دولت بیدار حسن کا
سوئے جو وہ بغل میں تو جاگا مرا نصیب
پہنچا کے میری خاک در یار تک صبا
رخصت ہوئی یہ کہہ کر اب آگے ترا نصیب
اے دل وہ تجھ سے کہتے ہیں میری بلا ملے
ایسے ترے نصیب کہاں اے بلا نصیب
جب درد دل بڑھا تو انہیں رحم آ گیا
پیدا ہوئی چمک تو چمکنے لگا نصیب
دشمن کو لطف وصل حسنؔ کو غم فراق
ہر شخص کا جدا ہے مقدر جدا نصیب
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |