وہ عہد عہد ہی کیا ہے جسے نبھاؤ بھی
Appearance
وہ عہد عہد ہی کیا ہے جسے نبھاؤ بھی
ہمارے وعدۂ الفت کو بھول جاؤ بھی
بھلا کہاں کے ہم ایسے گمان والے ہیں
ہزار بار ہم آئیں ہمیں بلاؤ بھی
بگڑ چلا ہے بہت رسم خودکشی کا چلن
ڈرانے والو کسی روز کر دکھاؤ بھی
نہیں کہ عرض تمنا پہ مان ہی جاؤ
ہمیں اس عہد تمنا میں آزماؤ بھی
فغاں کہ قصۂ دل سن کے لوگ کہتے ہیں
یہ کون سی نئی افتاد ہے ہٹاؤ بھی
تمہاری نیند میں ڈوبی ہوئی نظر کی قسم
ہمیں یہ ضد ہے کہ جاگو بھی اور جگاؤ بھی
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |